
فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 415 سے تجاوز کرگئی، فوٹو : رائٹرز
ینگون: میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں پر پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کی آخری رسومات کے اجتماع پر بھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والی 20 سالہ طالبہ کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد جمع تھی، اس دوران فوجی بغاوت کے خلاف نعرے بازی پر پولیس اور شرکاء کے درمیان جھڑپ ہوئی جس پر پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے پر پولیس فائرنگ سے 105 افراد ہلاک
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ آخری رسومات کے موقع پر مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے صرف ہوائی فائرنگ کی گئی تھی جس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، اسپتال میں لائی گئیں لاشیں کسی دوسرے واقعے کی ہیں تاہم فوجی بغاوت کے خلاف قائم سیاسی اتحاد نے پولیس مؤقف کو مسترد کردیا۔
ادھر گزشتہ روز مظاہروں پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 114 افراد کی تدفن مقامی علاقوں میں کردی گئی، اس دوران حالات کشیدہ رہے اور کرفیو کا سا سما تھا۔ پولیس نے جنازوں میں شرکت سے بڑی تعداد کو روک دیا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے میانمار میں خوں ریزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوج ملک میں اجتماعی قتل عام کر رہی ہے جس کے خلاف دنیا کے تمام ممالک میانمار حکومت سے ہر قسم کا تعلق منقطع کردیں۔